بین الاقوامی خبریں

عراق: بغداد میں مظاہرین پر فائرنگ، 19 افراد ہلاک

عراقی دارالحکومت بغداد میں سکیورٹی فورسز نے کرفیو کی خلاف ورزی کرنے والے مظاہرین پر لائیو راؤنڈ فائر کیے ہیں۔ بغداد سمیت ملک کے متعدد شہروں میں منگل سے جاری ان مظاہروں میں مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں میں اب تک کم از کم 19 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

عراق کے وزیراعظم عبدالمہدی کا کہنا ہے کہ غیر معینہ مدت کے لیے لگائے گئے کرفیو کا نفاذ امن برقرار رکھنے اور مظاہرین کی حفاظت کے لیے اہم ہے۔

شہریوں کو بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی اور بے روزگاری کے خلاف کیے گئے مظاہروں میں ہزاروں افراد شرکت کر رہے ہیں۔

یہ احتجاج عبدالمہدی کی حکومت کے سال مکمل ہونے کے موقع پر آن لائن دی گئی کال کے جواب میں کیا گیا ہے اور بظاہر مظاہرین میں کوئی منظم قیادت نہیں ہے۔

اقوام متحدہ اور امریکہ نے ان مظاہروں میں ہونے والے پرتشدد واقعات پر تشویس کا اظہار کیا ہے۔

تازہ ترین صورتحال یہ ہے کہ بغداد میں گذشتہ دو روز سے کرفیو نافذ ہے جس میں لوگوں کو شہر کے ہوائی اڈے پر جانے کی اجازت ہے، ایمبولنس سفر کر سکتی ہیں اور مذہبی زائرین کو سفر کی اجازت ہے۔

ملک کے مختلف علاقوں میں سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کو بھی بلاک کر دیا گیا ہے۔

نجی ویب سائٹ الغاد پریس نے عراق میں نظام مواصلات کے معیار کی پیمائش کرنے والے ادارے کی جانب سے جاری بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام احتجاج کی تصاویر اور ویڈیوز کی گردش کو روکنے کے لیے کیا گیا ہے۔

کردش شفق نیوز کی ویب سائٹ کے مطابق مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے درمیان ہونے والی ان جھڑپوں میں 650 زخمی بھی ہوئے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق عراق کے دارالحکومت بغداد میں پولیس نے اس وقت ہوائی فائرنگ شروع کر دی جب مظاہرین نے گرین زون کی جانب مارچ کرنے کی کوشش کی۔ واضح رہے کہ گرین زون وہ علاقہ ہے جہاں پر دوسرے ممالک کے سفارتخانے اور سرکاری اداروں کے دفاتر موجود ہیں۔

حکومت کی جانب سے جاری بیان میں شہریوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ احتجاج کی آڑ میں قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے سے گریز کریں۔

وزارت صحت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مظاہروں نے نتیجے میں ہلاکتیں بھی ہوئی ہیں تاہم 40 سکیورٹی اہلکاروں سمیت 200 افراد زخمی ہیں۔

واضح رہے کہ بین الاقوامی تنظیم ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے مطابق بدعنوان ترین ممالک کی فہرست میں عراق کا 12وں نمبر ہے۔

عراق کی معیشت

عراق میں دنیا کے چھوٹے بڑے تیل کے ڈخائر ہیں مگر اس کی چار کروڑ کی آبادی میں سے 22 فیصد سے زیادہ لوگ ورلڈ بینک کے مطابق دو ڈالر یومیہ سے کم پر گزارا کرتے ہیں۔

ہر چھ میں سے کم از کم ایک گھر کو کسی نہ کسی نوعیت کی خوراک کی قلت کا سامنا ہے۔

ملک میں بے روزگاری کی شرح تقریباً آٹھ فیصد ہے مگر نوجوانوں میں یہ شرح دوگنی ہو جاتی ہے۔ ملک کی 17 فیصد قابل ملازمت آبادی کو مکمل طور پر کام نہیں ملتا

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close