بین الاقوامی خبریںصحت

ویپنگ کی مصنوعات کے مضر اثرات: انڈیا نے ای سگریٹ کی تیاری پر پابندی عائد کر دی

انڈیا کی کابینہ نے ای سگریٹ پینے والے افراد کی صحت کو لاحق خطرات کے باعث ملک میں ای سگریٹ کی تیاری، درآمد اور فروخت پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔

انڈیا کی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے کہا ہے کہ ویپنگ کی مصنوعات کے نوجوانوں پر پڑنے والے مضر اثرات کے باعث اس پر پابندی کے حوالے سے ایک ایگزیکٹو آرڈر کی منظوری دی گئی ہے۔

ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ ایگزیکٹو آرڈر میں ویپنگ کے آلات کے استعمال پر بھی پابندی عائد ہو گی۔

واضح رہے کہ انڈیا میں 100 ملین سے زیادہ بالغ افراد تمباکو نوشی کرتے ہیں جو ای سگریٹ کمپنیوں کے لیے ایک بڑی ممکنہ مارکیٹ بنی ہوئی ہے۔

ویپنگ عام طور پر نکوٹین، پانی، سالوینٹس اور ذائقوں سے بنا مرکب ہے۔ اسے تمباکو نوشی کے متبادل کے طور پر دیکھا جاتا ہے جو آپ کو تمباکو نوشی چھوڑنے میں مدد فراہم کرسکتا ہے تاہم اس کے صحت پر اثرات ابھی بھی پوری طرح سے معلوم نہیں ہیں۔

اس پابندی کی خلاف ورزی کرنے والوں کو تین سال تک قید کی سزا ہو گی تاہم اس پابندی سے روایتی تمباکو کی مصنوعات متاثر نہیں ہوں گی۔

نرملا سیتا رمن نے ایک نیوز کانفرنس میں بتایا ’اس کا مطلب ای سگریٹ کی پیداوار، تیاری، درآمد، برآمد، فروخت، تقسیم اور اشتہار بازی پر پابندی شامل ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا تھا کہ امریکہ اور انڈیا سے ملنے والے شواہد کے بعد یہ تجویز کیا گیا ہے کہ کچھ نوجوانوں نے ویپنگ کو ’فیشن‘ کے طور پر دیکھا۔

واضح رہے کہ انڈیا دنیا میں چین کے بعد تمباکو مصنوعات کا سب سے بڑا صارف ہے اور ایک اندازے کے مطابق انڈیا میں ہر سال 900,000 سے زیادہ افراد تمباکو نوشی سے متعلقہ بیماریوں کے باعث ہلاک ہو جاتے ہیں۔

تاہم انڈیا کی وزارتِ صحت جس نے یہ پابندی تجویز کی ہے کا کہنا ہے کہ یہ یقینی بنانا عوامی مفاد میں ہے کہ نوجوان افراد میں یہ ’وبائی بیماری‘ نہ بن جائے۔

امریکہ، برطانیہ اور فرانس کے ویپرز نے سنہ 2018 میں بغیر دھویں والے تمباکو اور ویپنگ کی مصنوعات پر 10 بلین ڈالر سے زیادہ خرچ کیے ہیں۔

عالمی ادارۂ صحت کے مطابق عالمی سطح پر تمباکو نوشی کرنے والوں کی تعداد میں ایک چھوٹی لیکن مستقل کمی واقع ہوئی ہے جو ایک ارب سے تھوڑی زیادہ ہے۔

لیکن ویپنگ کے بارے میں اعداد و شمار مختلف ہیں۔

دنیا میں ویپنگ یا ای سگریٹ پینے والوں کی تعداد میں دن بہ دن اضافہ ہو رہا ہے۔ سنہ 2011 میں یہ تعداد 70 لاکھ تھی جو سنہ 2018 میں بڑھ کر 41 ملین ہو گئی ہے۔

مارکیٹ ریسرچ گروپ ‘یورو مانیٹر’ کے ایک جائزے کے مطابق سنہ 2020 تک ویپنگ کرنے والوں کی تعداد 55 ملین ہو جائے گی۔

وائٹ ہاؤس نے حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) ایک ایسے منصوبے کو حتمی شکل دے گا جس کے تحت امریکہ میں ویپنگ سے متعلق مصنوعات کی خرید و فرخت پر پابندی عائد کر دی جائے گی۔

یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب امریکہ کی 33 ریاستوں میں ویپنگ کے باعث چھ افراد کی ہلاکت اور پھیپھڑوں کی بمیاریوں کے 450 معاملات سامنے آئے ہیں۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close