ٹیکنالوجیدلچسپ معلومات

کیا پوری دنیا کے گھروں کی چھتوں پر سولر پینل لگانا ممکن ہے ؟

2018 میں کیلی فورنیا کی ریاست نے ایک قانون پاس کیا جس کی رو سے جو بھی گھر 2020 کے بعد تعمیر کیا جائے گا، اس پر سولر پینل لگانا ہو گا.
کچھ لوگوں کے نزدیک یہ ایک غیر منصفانہ فیصلہ ہو سکتا ہے کیونکہ اس کی وجہ سے گھروں کی قیمتوں میں اوسطاً 12000 ڈالر کا اضافہ ہو جائے گا لیکن یہ ایک بہت عقلمندانہ فیصلہ تھا.
اس کی وجہ سے ایک اوسط گھرانہ 30 سالوں میں 19000 ڈالرز کی بجلی کی بچت کرے گا ور ساتھ ہی کیلی فورنیا اپنی بجلی کی ضرورت کا 74% شمسی توانائی سے حاصل کرے گا. لیکن اس کو بدقسمتی کہیں یا کچھ اور، دنیا کے ہر علاقے میں کیلی فورنیا کی طرح سورج کی روشنی نہیں ہوتی، کہیں پر ہر وقت بادل چھائے رہتے ہیں ور کہیں پر برفباری ہو رہی ہوتی ہے

اگر ہم اسی طرح پوری دنیا کے لیے قانون بنا دیں تو کیا ہمیں کامیابی ملے گی یا ناکامی ؟
دراصل دنیا میں صرف کیلی فورنیا میں ہی سب سے زیادہ سولر پینل نہیں لگے جاتے. آسٹریلیا میں بھی تقریباً10 % گھر شمسی توانائی ہی استعمال کرتے ہیں، بیلجیم میں 7% گھر شمسی توانائی استعمال کرتے ہیں. لیکن امریکا میں صرف0.5% گھر شمسی توانائی استعمال کرتے ہیں اور یہ تعداد زیادہ کی جا سکتی تھی. صرف امریکا میں 8 ارب مربع میٹر چھتوں کا رقبہ شمسی پینل لگانے کے قبل ہے جو کہ 1400 ٹیرا واٹ بجلی پیدا کر سکتے ہیں اور یہ امریکا کی بجلی کی کھپت کا 40 فیصد بنتا ہے
ہمیں یہ تو پتہ ہے کہ شمسی توانائی کے لیے ہر گھر کی چھت پر سولر پینل ہونا چاہیے لیکن ہر کسی کو بجلی کی فراہمی اتنی بھی آسان نہیں ہے ، مثال کے طور پر کچھ ممالک میں سورج کی کرنیں دوسروں کی نسبت کم پڑتی ہیں اورکئی ممالک کی آبادی ہی بہت کم ہے اور وہ اپنی ضرورت سے زیادہ بجلی دوسرے ذرائع سے بنا لیتے ہیں اور کئی ممالک میں بجلی کی کھپت ہی بہت کم ہے تو کہنے کا مقصد یہ ہے کہ سب کے لئے صرف شمسی توانائی پر انحصار ممکن نہیں۔

ذرا دوبارہ سوچئے. کیلی فورنیا اپنی بجلی کا74 فیصد شمسی توانائی سے بناتا ہے لیکن اسی ہی ملک کی دوسری ریاست وایومنگ میں اگر یہی قانون نافذ کر دیا جائے تو وہ صرف 14 فیصد ہی بنا پائے گی.
سو اس قسم کے پروگرام مندجہ ذیل چیزوں پر منحصر ہیں .

  • اس ملک کی توانائی کی ضرورت۔
  • سورج کی روشنی کی مقدار جو اس علاقے پر پڑتی ہے۔
  • اس علاقے کی آبادی۔

وہ علاقے جہاں پر شمسی توانائی کے آئیڈیا کو عملی جامہ نہیں پہنایا جا سکتا وہاں پر توانائی کے دوسرے ذرائع سے مدد لی جا سکتی ہے جو اس علاقے کے لیے موزوں ہوں. مثال کے طور پر اونچے یا دریائی علاقوں میں ڈیم ور سمندر یا تیز ہوا والے علاقوں میں ونڈ ٹربائنز۔

شمسی توانائی کے معیشت پر اثرات
شمسی توانائی کے پینل بنانے کے لئے لاکھوں نئی نوکریاں پیدا ہو سکتی ہیں
بڑے پیمانے پر سولر پینل بنانے کے لئے ہمیں زیادہ سیلیکون اور کاپر کی زیادہ کان کنی کرنی پڑے گی اور یہ چین کے لئے اچھی خبر ہو سکتی ہے کیونکہ دنیا میں سب سے زیادہ سیلیکون کی پیداوار چین کی ہی ہے ور کاپر کی بھی دوسرے نمبر پر ہے .
ہمیں نئے انجینئرز کی بھی ضرورت پڑے گی جو شمسی توانائی میں اضافے کی وجہ سے پیدا ہونے والے مسائل کو حل کر سکیں.
جیسا کہ (solar spill) ایسا تب ہوتا ہے جب سولر پینل کھپت سے زیادہ بجلی پیدا کر رہے ہوں ۔(solar spill) اپنے پاور گرڈ کو تباہ بھی کر سکتا ہے اور فریکوئنسی کے مسائل بھی پیدا ہو سکتے ہیں.

انجینئرز کے لئے یہ چیلنج ہو گا کہ وہ کوئی ایسا حل لے کر آئیں جس سے کھپت سے زیادہ بجلی کو محفوظ کیا جا سکے اور اس کو استعمال بھی کیا جا سکے جب ضرورت ہو .
سولر بیٹریز اس کا ایک ممکن حل ہو سکتا ہے لیکن یہ بہت مہنگی ہوتی ہیں۔ زیادہ کھپت ان کی قیمتیں کم کرنے میں معاون ثابت ہو سکتی ہیں.
جو بھی ہو ایک دفعہ سولر پینل لگانے کے بعد پانچ سے دس سالوں میں ان کی قیمت کے برابر بجلی حاصل کی جا سکتی ہے اور اس کے بعد آپ اچھی خاصی رقم بجلی کے بلوں کی مد سے بچا سکتے ہیں اور دنیا کے ماحول کو بھی .
اپنے دوستوں کو بھی بتاییے کہ شمسی توانائی کے ساتھ ہمارا مستقبل کیسا ہو سکتا ہے.

اگر آپ کو یہ آرٹیکل اچھا لگے تو اپنے دوستوں کے ساتھ بھی شئیر کریں۔

Show More

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close